ذکر میرا ان کی محفل میں ہے میں شامل نہیں
ذکر میرا ان کی محفل میں ہے میں شامل نہیں
واہ رے قسمت کہ میں خارج نہیں داخل نہیں
جینے سے منھ پھیرتا اب تک ترا بسمل نہیں
دم تری تلوار کا تو اس میں اے قاتل نہیں
حسن کے کوچے میں کیا اب کوئی اس قابل نہیں
سر بکف پھرتے ہیں ہم لیکن کوئی قاتل نہیں
قتل ہونا عاشقوں کوہے وصالِ جاوداں
جادئہ ملک بقاہے خنجرِ قاتل نہیں
رہروانِ راہِ الفت کو اقامت سے غرض
تا ابد پہنچیں جہاں وہ عشق کی منزل نہیں
کیوں نہیں باہر نکلتی حسرتِ وصلِ صنم
یہ کوئی لیلیٰ نہیں ہے دل کوئی محمل نہیں
دل ہجومِ آرزو میں بھی ہے خالی غیر سے
بزم میں خلوت ہو ایسی آپ کی محفل نہیں
تیرگی بھی حسن کی آنکھوں میں کرتی ہے جگہ
خالِ رخسارِ صنم ہے آنکھ کا یہ تل نہیں
آپ کے دل میں عدو ہے آپ میرے دل میں ہیں
غیر کا گھر دل کو کہنا آپ کا باطل نہیں
کہتے ہیں رہتا ہے تیرے دل میں ارمان وصال
غیر کا گھر ہے یہ میرے رہنے کے قابل نہیں
نزع میں مشکل کشا کا نام ہو وردِ زباں
جو نہ ہو آسان ایسی توکوئی مشکل نہیں
دل کے بدلے یار کی الفت مرے سینے میں ہے
عشق میں گو دل گیاہاتھوں سے میں بے د ل نہیں
کیوں چھپی بیٹھی ہے بزم ِ تعزیت میں زیر لب
کیا مرے پھولوں میں اے گل ر و ہنسی شامل نہیں
غرق ہو جاتے ہیں دریائے فنا میں قصر تن
سیل ہستی ہے یہ آبِ خنجر قاتل نہیں
اس کے اندر جلوئہ بے رنگ ہے قطرے کی طرح
دل میں وہ دریا ہے گم جس کا کوئی ساحل نہیں
رفتہ رفتہ بے خو دی پہنچی یہاں تک عشق میں
وصل کی پروا نہیں دیدار کا سائل نہیں
اب یہ ہے الزام مر کر خاک میں تو کیوں ملا
ہم نے تجھ سے تو کہا تھا تو کسی سے مل نہیں
بے خودی کو حشر تک کافی ہے گردش آنکھ کی
مے کدے میں بادئہ گل رنگ کا سائل نہیں
اپنی ہستی کو مٹانا ہی وصالِ یار ہے
جز فنا فانیؔ مگر کچھ عشق کا حاصل نہیں
- کتاب : دیوان فانی
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.