ہر چند تھا وہ شوخ ہزاروں حجاب میں
ہر چند تھا وہ شوخ ہزاروں حجاب میں
شرما کے رہ گئی تھی کرن آفتاب میں
دکھلا کے چشمِ مست وہ کہتی ہے نازسے
تم کو کبھی ملی تھی یہ لذّت شراب میں
کیا جانے کیا سمجھ کے میں خاموش رہ گیا
ورنہ مری زبان نہ تھی کم جواب میں
پھر تو ہی تو ہے دور اگر ہو انانیت
کیا ہو نہ ہو ہَوا جو خودی کی حباب میں
فانیؔ وہی سمند بقا پر ہو سوار
رکھا ہے جس نے پائوں فنا کی رکاب میں
- کتاب : دیوان فانی
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.