Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کہتا ہے کون یار کے جلوے عیاں نہیں

فانیؔ گورکھپوری

کہتا ہے کون یار کے جلوے عیاں نہیں

فانیؔ گورکھپوری

MORE BYفانیؔ گورکھپوری

    کہتا ہے کون یار کے جلوے عیاں نہیں

    آنکھیں بھی تو کسی کی ہوں دیکھے کہاں نہیں

    ہاتھ آئے ایک ذرّہ جو فردوس کے عوض

    خاکِ قدم ترے سگِ در کی گراں نہیں

    جانا خیال کا بھی وہاں تک محال ہے

    طرّہ یہ ہے کہ پاس کوئی پاسباں نہیں

    اُن کو خبر نہیں تو اب اس کا علاج کیا

    چرچے ہمارے عشقِ نہاں کے کہاں نہیں

    کیوں کر بنا مقام کسی بے نشان کا

    دل شش جہت میں رہ کے اگر لامکاں نہیں

    کچھ رہروانِ عشق کا ملتا نہیں سراغ

    اس راستہ میں گرد پسِ کارواں نہیں

    کیا بات تیری چشمِ سخن گو کی اے صنم

    ’’پرسش ہے اور پائے سخن درمیاں نہیں‘‘

    کٹتے ہیں کیوں رقیب صفائے کلام سے

    خنجر کی طرح طبع ہماری رواں نہیں

    پہنچے ہیں لوگ عشق کی امداد سے وہاں

    فانیؔ فرشتوں کی بھی رسائی جہاں نہیں

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان فانی
    • اشاعت : Second

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے