کہتا ہے کون یار کے جلوے عیاں نہیں
کہتا ہے کون یار کے جلوے عیاں نہیں
آنکھیں بھی تو کسی کی ہوں دیکھے کہاں نہیں
ہاتھ آئے ایک ذرّہ جو فردوس کے عوض
خاکِ قدم ترے سگِ در کی گراں نہیں
جانا خیال کا بھی وہاں تک محال ہے
طرّہ یہ ہے کہ پاس کوئی پاسباں نہیں
اُن کو خبر نہیں تو اب اس کا علاج کیا
چرچے ہمارے عشقِ نہاں کے کہاں نہیں
کیوں کر بنا مقام کسی بے نشان کا
دل شش جہت میں رہ کے اگر لامکاں نہیں
کچھ رہروانِ عشق کا ملتا نہیں سراغ
اس راستہ میں گرد پسِ کارواں نہیں
کیا بات تیری چشمِ سخن گو کی اے صنم
’’پرسش ہے اور پائے سخن درمیاں نہیں‘‘
کٹتے ہیں کیوں رقیب صفائے کلام سے
خنجر کی طرح طبع ہماری رواں نہیں
پہنچے ہیں لوگ عشق کی امداد سے وہاں
فانیؔ فرشتوں کی بھی رسائی جہاں نہیں
- کتاب : دیوان فانی
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.