Font by Mehr Nastaliq Web

یہ محبت ہو گئی یا مجھ کو سودا ہو گیا

فوق رامپوری

یہ محبت ہو گئی یا مجھ کو سودا ہو گیا

فوق رامپوری

MORE BYفوق رامپوری

    یہ محبت ہو گئی یا مجھ کو سودا ہو گیا

    دیکھتے ہی دیکھتے اس کو مجھے کیا ہو گیا

    جنس دل مہنگی نہیں لینے سے گھبراتے ہو کیوں

    مسکرا کر دیکھ لو بس اس کا سودا ہو گیا

    عشق کی توہین اب مجھ سے سنی جاتی نہیں

    آہ کو کیا ہو گیا فریاد کو کیا ہو گیا

    آج اشکوں کے بجائے کیوں ہے آنکھوں میں لہو

    یاس کے ہاتھوں سے کیا خون تمنا ہو گیا

    خوں بہا کیسا ہمارے قتل کا کیسا قصاص

    چار دن کے واسطے لوگوں میں چرچا ہو گیا

    پہنچا فوقؔ اس بزم میں تو وہ اٹھے تعظیم کو

    کس قدر رخصت ہوئی سمجھے کہ دھوکا ہو گیا

    مأخذ :
    • کتاب : آئینۂ تغزل (Pg. 30)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے