یہ محبت ہو گئی یا مجھ کو سودا ہو گیا
یہ محبت ہو گئی یا مجھ کو سودا ہو گیا
دیکھتے ہی دیکھتے اس کو مجھے کیا ہو گیا
جنس دل مہنگی نہیں لینے سے گھبراتے ہو کیوں
مسکرا کر دیکھ لو بس اس کا سودا ہو گیا
عشق کی توہین اب مجھ سے سنی جاتی نہیں
آہ کو کیا ہو گیا فریاد کو کیا ہو گیا
آج اشکوں کے بجائے کیوں ہے آنکھوں میں لہو
یاس کے ہاتھوں سے کیا خون تمنا ہو گیا
خوں بہا کیسا ہمارے قتل کا کیسا قصاص
چار دن کے واسطے لوگوں میں چرچا ہو گیا
پہنچا فوقؔ اس بزم میں تو وہ اٹھے تعظیم کو
کس قدر رخصت ہوئی سمجھے کہ دھوکا ہو گیا
- کتاب : آئینۂ تغزل (Pg. 30)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.