Font by Mehr Nastaliq Web

کہاں کہاں لیے پھرتی ہے آرزو تیری

فوق رامپوری

کہاں کہاں لیے پھرتی ہے آرزو تیری

فوق رامپوری

MORE BYفوق رامپوری

    کہاں کہاں لیے پھرتی ہے آرزو تیری

    مجھی کو گم کیے دیتی ہے جستجو تیری

    عجب تماشہ ہے دل میرا آرزو تیری

    زباں تو میری ہے کرتا ہوں گفتگو تیری

    وہ میکدہ مجھے بہتر ہے صحن مسجد سے

    دلائے یاد اگر ساغر و سبو تیری

    کہاں کا شکوہ محبت میں میں تو حیراں ہوں

    دکھائی دیتی نہیں آئینہ کو خو تیری

    ہماری خاک کے ذروں میں وہ ہوئی تقسیم

    جو رہ گئی تھی مقدر میں جستجو تیری

    جو باتیں کرتے ہیں لوگ ان کی رک کے سنتا ہوں

    خیال کرتا ہوں ہوتی ہے گفتگو تیری

    شب فراق کب آئی نہ جانے کب وہ گئی

    تمام رات رہی دل سے گفتگو تیری

    ہنوز یاد ہیں ہم کو وہ سب سوال و جواب

    ہوئی تھی ہم سے ازل میں جو گفتگو تیری

    سنبھل کے رکھنا قدم مری خاکِ تربت پر

    کہ ذرہ ذرہ سے لپٹی ہے آرزو تیری

    قدم تو رکھا ہے اب کوچۂ محبت میں

    خدا کے ہاتھ ہے اے فوقؔ آبرو تیری

    مأخذ :
    • کتاب : آئینۂ تغزل (Pg. 91)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے