کہاں کہاں لیے پھرتی ہے آرزو تیری
کہاں کہاں لیے پھرتی ہے آرزو تیری
مجھی کو گم کیے دیتی ہے جستجو تیری
عجب تماشہ ہے دل میرا آرزو تیری
زباں تو میری ہے کرتا ہوں گفتگو تیری
وہ میکدہ مجھے بہتر ہے صحن مسجد سے
دلائے یاد اگر ساغر و سبو تیری
کہاں کا شکوہ محبت میں میں تو حیراں ہوں
دکھائی دیتی نہیں آئینہ کو خو تیری
ہماری خاک کے ذروں میں وہ ہوئی تقسیم
جو رہ گئی تھی مقدر میں جستجو تیری
جو باتیں کرتے ہیں لوگ ان کی رک کے سنتا ہوں
خیال کرتا ہوں ہوتی ہے گفتگو تیری
شب فراق کب آئی نہ جانے کب وہ گئی
تمام رات رہی دل سے گفتگو تیری
ہنوز یاد ہیں ہم کو وہ سب سوال و جواب
ہوئی تھی ہم سے ازل میں جو گفتگو تیری
سنبھل کے رکھنا قدم مری خاکِ تربت پر
کہ ذرہ ذرہ سے لپٹی ہے آرزو تیری
قدم تو رکھا ہے اب کوچۂ محبت میں
خدا کے ہاتھ ہے اے فوقؔ آبرو تیری
- کتاب : آئینۂ تغزل (Pg. 91)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.