محمد مصطفیٰ اے مجتبیٰ اے نورِ یزدانی
محمد مصطفیٰ اے مجتبیٰ اے نورِ یزدانی
تجلی پر تری قربان کیا کیا ماہِ کنعانی
تو ہے ختمِ رسل تیرا نہیں ہے کوئی بھی ثانی
ترے قبضہ میں دے دی ہے خدا نے حدِ امکانی
حمایت جب نبی کی ہے تو پھر کیسی پریشانی
مرا کیا کر سکے گی یہ گناہوں کی فراوانی
دکھا دیجئے مجھے روئے منور یا نبی اللہ
بڑھی ہے آئینہ سے کچھ سوا میری یہ حیرانی
الٰہی نام ہو میرا گداؤں میں محمد کے
نہ دولت چاہئے مجھ کو نہ تخت و تاج سلطانی
محبت میں خدا جانے حبیب حق کو کیا سمجھا
مقدر سے بہت کچھ کام آئی میری نادانی
بہت ممکن تھا خالق اور کچھ پیدا جو فرماتا
تری خاطر سے بیشک یہ ہوئی تخلیقِ انسانی
تجھی کو شرم ہے ہم عاصیوں کی شافع محشر
نہ بن جائے کہیں مشکل تری امت کی آسانی
نحیف و زار مجھ کو مت سمجھنا غافلو ہرگز
رسول اللہ کی الفت ہے قوت، جسمی و جانی
مرا بستر ہی کوچہ میں شہنشاہِ دوعالم کے
نگاہوں میں سما سکتا ہے کب ملکِ سلیمانی
تمامی انبیا مصداق اس کے ہو سکے ہیں کب
کرم کا بھی توہی موجد ہے رحمت کا بھی تو بانی
جو ہوتا ہوش کچھ بھی تجھ پر صدقہ دل سے ہوجاتی
ہوئی یوسف پہ شیدا کیا زلیخا بھی تھی دیوانی
گلا کٹ جائے میرا خنجرِ عشقِ محمد سے
الٰہی مسلخ دنیا میں یوں ہو میری قربانی
فداؔ کو نعت کے مضموں ملے ہیں کس تخیل سے
بجا ہی کہتے ہیں شاعر کو جو تلمیذِ رحمانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.