باغِ ہستی میں ہے جب تک نوجوانی کی بہار
باغِ ہستی میں ہے جب تک نوجوانی کی بہار
ہے عزیزاں بھی تبھی تک زندگانی کی بہار
خندۂ زخمِ جگر مت پوچھ، شادی مرگ ہوں
دیکھ کر تیرا لباسِ زعفرانی کی بہار
ہم سیہ مستوں کی ساقی ابر و باراں ہے مراد
آج ہی تو ہے شرابِ ارغوانی کی بہار
جلوہ تیرا کیوں نہ ہووے باعثِ صد جوش اشک
ہوتی ہے مہتاب سے دریا میں پانی کی بہار
چشم پر خوں نے کیا گلشن سے ہم کو سیر چشم
رشک لالہ ہے ہماری خوں فشانی کی بہار
کچھ خزاں کی بھی خبر ہے او تماشائی تجھے
دیکھتا ہے کیا کھڑا گلزارِ فانی کی بہار
کب بہار ایسی رکھے ہے کوئی گل فدویؔ یہاں
اپنی آنکھوں میں ہے جیسی یار جائی کی بہار
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.