Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

باغِ ہستی میں ہے جب تک نوجوانی کی بہار

مرزا محمد علی فدوی

باغِ ہستی میں ہے جب تک نوجوانی کی بہار

مرزا محمد علی فدوی

MORE BYمرزا محمد علی فدوی

    باغِ ہستی میں ہے جب تک نوجوانی کی بہار

    ہے عزیزاں بھی تبھی تک زندگانی کی بہار

    خندۂ زخمِ جگر مت پوچھ، شادی مرگ ہوں

    دیکھ کر تیرا لباسِ زعفرانی کی بہار

    ہم سیہ مستوں کی ساقی ابر و باراں ہے مراد

    آج ہی تو ہے شرابِ ارغوانی کی بہار

    جلوہ تیرا کیوں نہ ہووے باعثِ صد جوش اشک

    ہوتی ہے مہتاب سے دریا میں پانی کی بہار

    چشم پر خوں نے کیا گلشن سے ہم کو سیر چشم

    رشک لالہ ہے ہماری خوں فشانی کی بہار

    کچھ خزاں کی بھی خبر ہے او تماشائی تجھے

    دیکھتا ہے کیا کھڑا گلزارِ فانی کی بہار

    کب بہار ایسی رکھے ہے کوئی گل فدویؔ یہاں

    اپنی آنکھوں میں ہے جیسی یار جائی کی بہار

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے