Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جی میں ہے اب چشم و دل کو جام و مینا کیجیے

مرزا محمد علی فدوی

جی میں ہے اب چشم و دل کو جام و مینا کیجیے

مرزا محمد علی فدوی

MORE BYمرزا محمد علی فدوی

    جی میں ہے اب چشم و دل کو جام و مینا کیجیے

    پاس ہے جو اپنے اس کو وقف صہبا کیجیے

    دوزخ و جنت نتیجہ خیر و شر کا ہے یہاں

    بے غرض دونوں سے ہو کر عشق پیدا کیجیے

    حوصلہ تنگی کرے ہے تابہ کے قیدِ نفس

    پر فشانی آرزو ہے کیوں کہ پروا کیجیے

    قدر کم ہوتی ہے اس کے پاس جو ہوتی ہے چیز

    دل کو لے کر اب مرے باتیں بنایا کیجیے

    نم نہیں آنکھوں میں باقی شرم سے ہے چہرہ سرخ

    عشق کا کس منہ سے لے کر راز افشا کیجیے

    گردشِ افلاک میری ہے یہاں چپ ہی بھلی

    دوش کس کو دیجیے اب شکوہ کس کا کیجیے

    بے ثباتی نے جہاں کی کر دیا یہ سینہ سرد

    کچھ تمنا ہی نہ ہو اب یہ تمنا کیجیے

    دل پہ جو گذرے ہے اپنے صبر ہے اس پر ہمیں

    بندگی بیچارگی مرضی تری کیا کیجیے

    بوالہوس جاتے رہے سب عشق فدویؔ ہو چکا

    ان پہ نازاں تھے پری رہ چل کے مجرا کیجیے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے