گر بڑے مرد ہو تو غیر کو یاں جا دیجے
گر بڑے مرد ہو تو غیر کو یاں جا دیجے
اس کو کہہ دیکھیے کچھ یا مجھے اٹھوا دیجے
کون ایسا ہے جو چھیڑے ہے تمہیں راہ کے بیچ
میں سمجھ لوں گا ٹک اس کو مجھے بتلا دیجے
دل و جان و خرد و دیں پہلے ہی دن دے بیٹھے
آج حیراں ہوں کہ آتا ہے اسے کیا دیجے
کیا ہوا حال بھلا دیکھ تو مجھ بے دل کا
نہ کبھی دلبری کیجے نہ دلاسہ دیجے
دعویٔ رستمی کرتے تو ہیں پر اک دم میں
چھین لوں تیغ و سپر ان کی جو فرما دیجے
گم ہوا ہے ابھی یاں گوہر دل اے خوباں
ہاتھ لگ جاوے تمہارے تو مجھے پا دیجے
بے وفا دشمن مہر آفت جاں سنگیں دل
حیف بیدارؔ کہ ایسے کو دل اپنا دیجے
- کتاب : دیوان بیدار مرتبہ: محمد حسین محوی (Pg. 101)
- Author : میر محمد بیدارؔ
- مطبع : شاہی پریس ٹزلیپکین، مدراس (1935)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.