اے دل جمالِ یار کی طاقت یہی تو ہے
اے دل جمالِ یار کی طاقت یہی تو ہے
جس نے اڑایا ہوش وہ صورت یہی تو ہے
آنکھوں کو بھا گئی ہے جو صورت یہی تو ہے
دل جس کو دے دیا ہے وہ مورت یہی تو ہے
تیری ادا پہ خود کو مٹا کر ہوں مطمئن
اس زندگی کی اصل میں قیمت یہی تو ہے
ذرے کو آفتاب کا درجہ عطا کیا
مرشد کی مجھ پہ خاص عنایت یہی تو ہے
ان کے بغیر چل نہیں سکتے ہم اک قدم
سب سے بڑی ہماری ضرورت یہی تو ہے
ان کا کرم ہے مجھ پہ مگر بے رخی کے ساتھ
میں جانتا ہوں یار کی عادت یہی تو ہے
دیوانہ تیرا کہہ کے بلاتے ہیں سب مجھے
میرے لیے جہان میں عزت یہی تو ہے
شبیرؔ روئے یار نہ دیکھوں تو کیا کروں
میری نماز میری عبادت یہی تو ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.