Font by Mehr Nastaliq Web

حقیقت میں تُو بے پردہ نہیں ہے

غلام شبیر وارثی

حقیقت میں تُو بے پردہ نہیں ہے

غلام شبیر وارثی

MORE BYغلام شبیر وارثی

    حقیقت میں تُو بے پردہ نہیں ہے

    کہاں لیکن ترا جلوہ نہیں ہے

    یہ دل دیوانہ ہے اس مہ جبیں کا

    جسے میں نے کبھی دیکھا نہیں ہے

    وہ دل کنکر و پتھر سے ہے بدتر

    جو حسنِ یار پر شیدا نہیں ہے

    صنم کو اک جھلک دیکھا ہے جب سے

    نگاہوں کو کوئی جچتا نہیں ہے

    محبت اس لیے کی ہے صنم سے

    محبت میں کوئی دھوکا نہیں ہے

    بڑا دلکش ہے یوسف کا سراپا

    مگر محبوب سے اچھا نہیں ہے

    مرے دامن میں تحفہ ہے صنم کا

    کسی زر دار کا صدقہ نہیں ہے

    علی کے لعل کے سجدے سے بہتر

    کوئی کونین میں سجدہ نہیں ہے

    لکھا ہے نام کشتی پر نبی کا

    مجھے طوفان کی پروا نہیں ہے

    مجھے جنت سے کوئے یار لے چل

    یہاں پر دل مرا لگتا نہیں ہے

    تلاش یار کی لذت نہ پوچھو

    قدم شبیرؔ کا رکتا نہیں ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے