حقیقت میں تُو بے پردہ نہیں ہے
حقیقت میں تُو بے پردہ نہیں ہے
کہاں لیکن ترا جلوہ نہیں ہے
یہ دل دیوانہ ہے اس مہ جبیں کا
جسے میں نے کبھی دیکھا نہیں ہے
وہ دل کنکر و پتھر سے ہے بدتر
جو حسنِ یار پر شیدا نہیں ہے
صنم کو اک جھلک دیکھا ہے جب سے
نگاہوں کو کوئی جچتا نہیں ہے
محبت اس لیے کی ہے صنم سے
محبت میں کوئی دھوکا نہیں ہے
بڑا دلکش ہے یوسف کا سراپا
مگر محبوب سے اچھا نہیں ہے
مرے دامن میں تحفہ ہے صنم کا
کسی زر دار کا صدقہ نہیں ہے
علی کے لعل کے سجدے سے بہتر
کوئی کونین میں سجدہ نہیں ہے
لکھا ہے نام کشتی پر نبی کا
مجھے طوفان کی پروا نہیں ہے
مجھے جنت سے کوئے یار لے چل
یہاں پر دل مرا لگتا نہیں ہے
تلاش یار کی لذت نہ پوچھو
قدم شبیرؔ کا رکتا نہیں ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.