کہوں کیا کہ میں تم سے کیا چاہتا ہوں
کہوں کیا کہ میں تم سے کیا چاہتا ہوں
کرم کا فقط آسرا چاہتا ہوں
تلاشِ مسلسل سے اب تھک گیا ہوں
تم ہی سے تمہارا پتا چاہتا ہوں
نقاب آپ نے رخ سے الٹی تھی اک دن
وہی اک ادا بارہا چاہتا ہوں
مجھے دیکھ کر آپ کی یاد آئے
محبت کی وہ انتہا چاہتا ہوں
مرا سر ہو اور آپ کا نقشِ پا ہو
میں اِس کے سوا اور کیا چاہتا ہوں
حبیبؔ ان کا جلوہ تو ہر دم ہے دل میں
مگر آج میں سامنا چاہتا ہوں
- کتاب : سرودِ روحانی (Pg. 294)
- اشاعت : Second
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.