حافظ ہے خداوند جہان دیر و حرم کا
حافظ ہے خداوند جہان دیر و حرم کا
ہے دونو جگہ جلو عیاں ایک صنم کا
ہوتی نہ جلالی و جمالی جو تری شان
کھلتا نہ کبھی حال غضب کا نہ کرم کا
مومن جو عذاباتِ جہنم سے ہے ایمن
صدقہ ہے دلا سرور دین شاہ امم کا
لکھ دے میری تقدیر میں جو چاہے متادے
مالک تجھے خالق نے کیا لوح و قلم کا
یکتا ہے دو عالم نے کیا ہے تجھے یکتا
مدحت لکھی تیری نہیں مقدور قلم کا
امت پہ نبی کی وہ عنایت ہے خدا کی
ہوتا نہیں در بند کبھی فضل و کرم کا
حاصل جو ہوا خواب میں نظارۂ حافظؔ
تارہ میری تقدیر کا مہتاب سا چمکا
آنکھوں میں لگاتا ہے حبیبِ جگر افگار
مشتاق نہ کیوں کر ہو تیری خاکِ قدم کا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.