Font by Mehr Nastaliq Web

مگر اس گلکدہ میں ایک نئی ایجاد ہوتی ہے

حافظ الدین احمد نشترؔ

مگر اس گلکدہ میں ایک نئی ایجاد ہوتی ہے

حافظ الدین احمد نشترؔ

مگر اس گلکدہ میں ایک نئی ایجاد ہوتی ہے

حواس و ہوش کی جس سے فضا برباد ہوتی ہے

ہزاروں مشکلیں گرد اس کے گھیرا ڈال دیتی ہیں

یہاں راتیں گنہگاری کا ڈیرا ڈال دیتی ہیں

جہنم بن کے یہ فردوس بالآخر ڈراتی ہے

یہ کشتی اس حسیں طوفاں میں گھر کر ڈوب جاتی ہے

کنارے اس حسیں دنیا کے اور آباد ہے دنیا

یہ دنیا غم کی دنیا سر بسر فریاد ہے دنیا

یہیں پر آکے رشتہ ٹوٹتا ہے زندگانی کا

اسے کہتے ہی پیری دورِ آخر ہے جوانی کا

یہاں آکر عدم آباد کی راہیں نکلتی ہیں

یہاں کی رہنے والی ہستیاں کاندھوں پہ چلتی ہیں

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے