کبھی ظاہر تمہیں دیکھا کبھی پنہاں دیکھا
کبھی ظاہر تمہیں دیکھا کبھی پنہاں دیکھا
ہر طرح سے میں نے غرض ایک جاں دیکھا
ہم نے کافر کبھی اس بت کو مسلماں دیکھا
ہر جگہ اس کو غرض آفت دوراں دیکھا
تیرے آںے سے مریض شب غم جی اٹھا
ہم نے اس درد کا اے جان تجھے درماں دیکھا
دم آخر بھی نہ آیا وہ بت عہد شکن
رہ گئے دل میں ہزاروں مرے ارماں دیکھا
حسرت و یاس سے بہتر نہیں کچھ زاد سفر
لے چلا ساتھ میں اپنی یہی ساماں دیکھا
کشش عاشق یہ ہے جذبۂ حسرت یہ ہے
آبدیدہ ہوئے وہ مجھ کو جو گریاں دیکھا
تم تو آگاہ ہو احوال سے اک عالم کے
یہ بتاؤ کوئی مجھ سا بھی پریشاں دیکھا
کیا جوش جنوں دست درازی نے تیری
تیرے دامن کے ہوئے چاک گریباں دیکھا
رخ سے برقےکو اٹھا ڈالا مرے ذبح کے وقت
اپنے قاتل کا دم مرگ یہ احساں دیکھا
صورت بزم عجب ہے تیرے او آئینہ رو
تیری محفل میں جو آیا اسے حیراں دیکھا
اُس کےآنے میں جو کھٹکا ہےتجھے اےاحقرؔ
ہوگا بے چین وہ مجھ کو جو پریشاں دیکھا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.