مرتے دم صورتِ زیبا جو دکھائی تو نے
مرتے دم صورتِ زیبا جو دکھائی تو نے
بات بگڑی تھی مری خوب بنائی تو نے
اُٹھ گئے ظاہر و باطن کے حجاب آنکھوں سے
خانۂ دل میں جو کی جلوہ نمائی تو نے
خاک کر ڈالا مری جان جلا کر مجھ کو
فرقتِ یار کیا آگ لگائی تو نے
تنگ جی سے ہوں گلا کاٹ کر مرجاؤں گا
قتل میں مرے اگر دیر لگائی تو نے
دل میں رہ جائیں گے سب حسرت و ارماں میرے
قتل کے وقت جو صورت نہ دکھائی تو نے
ہوگا ظلمت کدۂ خاک مرا نورانی
قبر میں صورتِ زیبا جو دکھائی تونے
ندیاں خون سے بہہ جائیں گی آنکھوں سے مری
فصل کی رات کو مہدی جو لگائی تو نے
میں تو کہتا تھا نہ لے نام محبت اے دل
آپ کے سرپہ مصیبت یہ اٹھائی تو نے
روند ڈالا مرے مرقد کو دم عشق خرام
دربدر خاک مری خوب اڑائی تو نے
اک دن وصل کے بھی دیکھنا لوٹے گا مرے
سخن ہجر ہے اے دل جو اٹھائی تو نے
شکل پروانہ جلا دے نہ کہیں اے احقرؔ
شمع رخسار سے لوتو ہے لگائی تو نے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.