خدا کی شان ہے کیا شان ہے شانِ سلیمانی
خدا کی شان ہے کیا شان ہے شانِ سلیمانی
کہ ایسی ہم نے دیکھی ہے نہیں تصویر نورانی
بیاں کیا ہو ترا رتبہ زباں ایسی کہاں میری
تری توصیف میں عاجز ہیں قاآنی و خاقانی
درِ والا سے کب محروم جاتا ہے کوئی سائل
تمہاری ذات ہے کانِ عطا و ابرِ نیسانی
گئے شاہانِ عالم دل میں اپنی حسرتیں لے کر
نہیں حاصل ہوئی ان کو تمہارے در کی دربانی
نہ مرقد کا مجھے ڈر ہے نہ محشر کا مجھے کھٹکا
ثنا گو ہوں تمہارا پھر مجھے کیا ہے پریشانی
کہا کرتے ہیں دنیا میں جسے سرمایہ علمی
وہی ہے اصطلاحِ صوفیا میں قوتِ روحانی
تمہارا چھوڑ کر روضہ کہاں منظورؔ جائے گا
برستے ہیں مزارِ پاک پر انوارِ یزدانی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.