یار کو میں مجھ میں پایا کیا ہوا اچھا ہوا
یار کو میں مجھ میں پایا کیا ہوا اچھا ہوا
بندہ ہر شے میں کہایا کیا ہوا اچھا ہوا
آپ خود موجود ہو کر پردہ باطن کا لیے
جسم و جاں میں تھا سمایا کیا ہوا اچھا ہوا
ان کا جلوہ ہے جو میں ہوں فی الحقیقت میں نہیں
گر کہا اللہ تو بیجا کیا ہوا اچھا ہوا
نور کہتے ہیں جسے وہ ہے فقط میرا ظہور
کفر سے اسلام لایا کیا ہوا اچھا ہوا
آپ خود ہو جب کہا رسوائے عالم ہو گیا
رحم کچھ مجھ پر نہ آیا کیا ہوا اچھا ہوا
قتل کر کے مجھ کو قاتل نے اشارے سے کہا
نیم بسمل ہے تڑپتا کیا ہوا اچھا ہوا
مار ٹھوکر بعد مردن یوں جتانے کو لگے
مر گیا کہنا نہ مانا کیا ہوا اچھا ہوا
عنصری قالب جدا ہو کر رہا میں خوش نصیب
مرنا جینے سے سوا تھا کیا ہوا اچھا ہوا
ایک سو دنیا کے جھگڑوں سے کیا جب کہ وطن
بخت خوابیدہ جگایا کیا ہوا اچھا ہو
کیا ہوا تم کو جنوں مرکزؔ حقیقت کیا ہوئی
بندہ بن جانا تمھارا کیا ہوا اچھا ہوا
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.