ڈھونڈھ ہم ان کو پریشان بنے بیٹھے ہیں
ڈھونڈھ ہم ان کو پریشان بنے بیٹھے ہیں
وہ توپردہ لیے انسان بنے بیٹھے ہیں
ذوق حاصل نہیں ہوتا ہے ہر یک صورت سے
رنگ و بے رنگی سے ہر آن بنے بیٹھے ہیں
چھوڑ مسجد کو گئے دیر میں پوجا کرنے
تھے مسلمان وہ رہبان بنے بیٹھے ہیں
بات یہ ہے کہ ہیولیٰ سے ہے صورت پیدا
ہر ایک اجسام میں رحمان بنے بیٹھے ہیں
تازہ ہر آن دکھاتے ہیں وہ جلوہ اپنا
ہر تعین کے لیے شان بنے بیٹھے ہیں
ہیں مسیحا کہیں بیمار کہیں درد کہیں
ہر طرح سے وہی درمان بنے بیٹھے ہیں
وہ ہی ہوتا ہے ہر یک کام جو وہ چاہتے ہیں
دیتے حسرت بھی ہیں ارمان بنے بیٹھے ہیں
کفر و اسلام کے پردے سے ہیں ہر حال میں خوش
واجب آئینہ سے امکان بنے بیٹھے ہیں
سچ تو یہ ہے کہ حقیقت جو ہے ان کی معلوم
جانتے جو ہیں وہ انجان بنے بیٹھے ہیں
جملہ ادوار و شیونات سے جلوہ کرتے
شان مرکزؔ میں وہ سبحان بنے بیٹھے ہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.