Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ڈھونڈھ ہم ان کو پریشان بنے بیٹھے ہیں

حکیم میر یٰسین علی

ڈھونڈھ ہم ان کو پریشان بنے بیٹھے ہیں

حکیم میر یٰسین علی

MORE BYحکیم میر یٰسین علی

    ڈھونڈھ ہم ان کو پریشان بنے بیٹھے ہیں

    وہ توپردہ لیے انسان بنے بیٹھے ہیں

    ذوق حاصل نہیں ہوتا ہے ہر یک صورت سے

    رنگ و بے رنگی سے ہر آن بنے بیٹھے ہیں

    چھوڑ مسجد کو گئے دیر میں پوجا کرنے

    تھے مسلمان وہ رہبان بنے بیٹھے ہیں

    بات یہ ہے کہ ہیولیٰ سے ہے صورت پیدا

    ہر ایک اجسام میں رحمان بنے بیٹھے ہیں

    تازہ ہر آن دکھاتے ہیں وہ جلوہ اپنا

    ہر تعین کے لیے شان بنے بیٹھے ہیں

    ہیں مسیحا کہیں بیمار کہیں درد کہیں

    ہر طرح سے وہی درمان بنے بیٹھے ہیں

    وہ ہی ہوتا ہے ہر یک کام جو وہ چاہتے ہیں

    دیتے حسرت بھی ہیں ارمان بنے بیٹھے ہیں

    کفر و اسلام کے پردے سے ہیں ہر حال میں خوش

    واجب آئینہ سے امکان بنے بیٹھے ہیں

    سچ تو یہ ہے کہ حقیقت جو ہے ان کی معلوم

    جانتے جو ہیں وہ انجان بنے بیٹھے ہیں

    جملہ ادوار و شیونات سے جلوہ کرتے

    شان مرکزؔ میں وہ سبحان بنے بیٹھے ہیں

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے