قیاس و عقل سے سمجھا نہ دیکھا روئے جاناں کو
قیاس و عقل سے سمجھا نہ دیکھا روئے جاناں کو
وہ سمجھے کیا جو اعمیٰ ہو کرے گر حفظ قرآں کو
عیاں سر حقیقت جب ہوئے سمجھا میں عالم کو
یگانہ ہر طرح پایا میں ذاتِ پاک جاناں کو
ہے قانع بے غرض مال و متاع سے پاک دامن ہے
طلب جاہ و حشم کی بھی لگا کرتی ہے سلطاں کو
بتوں کے ناز و اندازے کرشمہ جان لیتے ہیں
فنا ہو جاتے ہیں دم میں عوض کیا ان کے احساں کو
طلب اک بوسہ پر ہم سے عجب وہ بگڑے بیٹھے ہیں
لیے شمشیر براں اور خنجر تیر و پیکاں کو
ادھر ہم حسن پر نازاں ادھر ہے عشق کا غلبہ
جنوں کا جوش ہے آباد کرتے ہیں بیاباں کو
غذائے روح ہر دم ہے خیال روئے جاناں کا
توسل جسم سے ہے روح کو اور جسم سے جاں کو
ہماری نعش کو وہ کر کے بسمل چھوڑ جاتے ہیں
نہ لاگے خون کا دھبہ بچائے اپنے داماں کو
زیارت کو وہ کیا آوے ہے دھوکا ان کو مرنے کا
قبر پر رکھ دئے ہیں تا نہ اٹھے برگِ ریحاں کو
فقیہ و عالم و واعظِ کو دھوکا ہے خدائی کا
نہیں دیکھا کسی نے سنتے ہیں وہ نام سبحاں کو
بتوں کو گر کریں سجدہ تو مشرک ہم کو کہتے ہیں
بنے آئینہ سا بتلا رہے ہیں شکلِ رحماں کو
خلیفہ جب خدا کے ہیں تو سجدہ کیوں نہیں زیبا
منع کرتے ہیں واعظِ جانتے کیا وہ مسلماں کو
کسی شیخ مکمل سے اگر حق الیقیں ہووے
خدا کی ذات ہے لاریب جو سمجھو گے انساں کو
ہوا جب افتخار حاصل وطن کی پایہ بوسی سے
ثبوت حق کیے باشرع ہم ہر شانِ انساں کو
نماز و روزہ کلمہ زکات و حج کیے مرکزؔ
مقلد تھے تو رکھے ایک مدت گھر میں میہماں کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.