آج پھر طبعِ رسا کا مرے امڈا بادل
آج پھر طبعِ رسا کا مرے امڈا بادل
دیکھیں برساتا ہے کیسے در یکتا بادل
مانگتا ہے یہ مری خشک زباں سے سبزہ
بھیج یارب کسی جانب سے برستا بادل
ایک دم میں یہ لگا دے ابھی ساون کی جھڑی
حکم کا اس کے جو پا جائے اشارا بادل
لو مبارک ہو دعا خلق کا مقبول ہوئی
کہ گرجتا ہوا اک سمت سے آیا بادل
جانب قبلہ کیا جھوم کے آیا بادل
ابھی اک پل میں بہا دیتا ہے دریا بادل
فصل دے گذری عملداریٔ بہمن آئی
روزِ نو روز کا لایا ہے یہ مژدہ بادل
دیتی پھرتی ہے صبا صحن چمن میں جاروب
آب پاشی کے لیے بن گیا سقا بادل
کون سا جشن طرب ہو نے کو ہے عالم میں
جس کی تیاری میں مصروف ہے کیا بادل
آگیا شہر رجب اس کی ہے تعظیم ضرور
دل سے اس ماہ مبارک پہ ہے شیدا بادل
یعنی وہ ختم رسل ہادی کل شمع سبل
باغ توحید کا گل روحِ قدم کا بادل
پائے کیا دستِ سخا کا ترے رتبہ بادل
قلزم فیض ہے یہ اور وہ ذرا سا بادل
یوں نہ ہو عرشِ معلیٰ پہ اسے فوقیت
سر اقدس پہ کیا کرتا ہے سایہ بادل
ساری مخلوق ہے اس ابرِ کرم سے شاداب
دونوں عالم ہوئے سیراب جو برسا بادل
ذاتِ احمد میں ہے یوں نور احد کا پنہاں
جس طرح برقِ درخشاں کا ہو پردا بادل
وہ ترے روضۂ اقدس کی ہے رفعت جس کو
کر لیا کرتا ہے بس دور سے سجدہ بادل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.