ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے
ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے
اس کے ہونٹوں کی خموشی بھی سند ہوتی ہے
سانس لیتے ہوئے انساں بھی ہیں لاشوں کی طرح
اب دھڑکتے ہوئے دل کی بھی لحد ہوتی ہے
جس کی گردن میں ہے پھندا وہی انسان بڑا
سولیوں سے یہاں پیمائش قد ہوتی ہے
شعبدہ گر بھی پہنتے ہیں خطیبوں کا لباس
بولتا جہل ہے بد نام خرد ہوتی ہے
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعجاز سخن
ظلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے
- کتاب : کاروان غزل (Pg. 218)
- مطبع : فرید بک ڈپو (2004)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.