Font by Mehr Nastaliq Web

بلا کی بیڑیاں الفت میں پہنیں جان من دو دو

حامد عظیم آبادی

بلا کی بیڑیاں الفت میں پہنیں جان من دو دو

حامد عظیم آبادی

MORE BYحامد عظیم آبادی

    بلا کی بیڑیاں الفت میں پہنیں جان من دو دو

    دل بے تاب اپنا ایک زلفِ پُر شکن دو دو

    کبھی اس سے تمہیں دیکھوں کبھی اس سے تمہیں دیکھوں

    ملی ہیں اس لیے آنکھیں مجھے اے جان من دو دو

    دیئے ہیں بے طرح جھٹکے ہمارے دست و حشت نے

    جنوں میں ہو گیے ایک ایک تارِ پیرہن دو دو

    کہیں ہے ایک توبہ کی صدا میخانے کے درپر

    کہیں گردش میں ہیں پیمانۂ توبہ شکن دو دو

    نہ گھر روشن کبھی ہوگا نہ اک پروانہ آئے گا

    جلاؤں بدلے اک کے دن کو شمعِ انجمن دو دو

    اِدھر فریاد بے تاثیر اُدھر سیدھی نظر ان کی

    ہماری جان کے خواہاں ہوئے ناوک فگن دو دو

    کہوں میں کیا فسانہ آپ سے فرہادو مجنوں کا

    بھٹکتے پھرتے ہیں دشتِ جنوں میں بے وطن دو دو

    تمہاری شوخ آنکھوں سے بچانا اس کو مشکل ہے

    ہمارا طائرِ دل ایک ہے ناوک فگن دو دو

    مرے قلب و جگر کو دیکھ کر بسمل کوئی بولا

    تڑپتے ہیں پھرتے مقتل میں بے گور و کفن دو دو

    کھِلائے حسن نے کیا گل کہ حامدؔ ایک مدت پر

    پئے شکوہ کھِلے ہیں اب لبِ غنچہ دہن دو دو

    مأخذ :
    • کتاب : دیوان حامد (Pg. 194)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے