بڑی دیر تک رہی گفتگو تلے آسماں کے سحاب میں
بڑی دیر تک رہی گفتگو تلے آسماں کے سحاب میں
کہ قضا نماز ہوئی مری ترے عشقِ خانہ خراب میں
کبھی لب پہ ذکر وصال تھا مرے دل میں تیرا خیال تھا
تری چشمِ ناز کی روشنی تھی مرے وجود کے خواب میں
تری راہ دیکھتے سو گئے تری یادوں میں کہیں کھو گئے
کہ یہ پیری آئی فراق میں کہ یہ گزری عمر شباب میں
مجھے مئے پلاؤ مرے صنم رہوں ساتھ تیرے میں دم بہ دم
جو نشہ چڑھا ترے ہونٹوں کا نہیں اترے گا شب و تاب میں
ہے بدل رہا یہ زمانہ بھی کہ عدو لگائے نشانہ ہیں
مرا شہر حمزہؔ تباہ کن ترا اب بھی سر ہے کتاب میں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.
 
                         
 