Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

حال دل بیمار سمجھ میں چارہ گروں کی آئے کم

حنیف اخگر

حال دل بیمار سمجھ میں چارہ گروں کی آئے کم

حنیف اخگر

MORE BYحنیف اخگر

    حال دل بیمار سمجھ میں چارہ گروں کی آئے کم

    بے چینی ہو جائے زیادہ درد اگر ہو جائے کم

    اشک نگل جاؤں تو یقیناً شدت غم ہو جائے کم

    دل کا جھلس جانا لازم ہے آہ جو لب پر آئے کم

    مجھ کو ہے تسلیم قفس میں پھولوں کے ہیں سائے کم

    ہائے مگر وہ جن کو چمن کی آب و ہوا راس آئے کم

    راہ طلب میں ہر منزل پر ہو تجدید عزم سفر

    رہرو کو آرام نہ آئے اور جو آئے آئے کم

    قامت فن کی بات الگ معیار ہنر کی بات الگ

    شہر سخن گنجان ہے لیکن ہیں میرے ہم سایے کم

    اپنے عیب سے واقف ہونا سب سے بڑا ہے کار ہنر

    آدمی خود آئینہ دیکھے اوروں کو دکھلائے کم

    پوچھنے والو حال نہ پوچھو عشق میں اب یہ عالم ہے

    خود پر ہنسنا آئے زیادہ دل پر رونا آئے کم

    عارض رنگیں کہنے میں توصیف تو ہے تشبیہ نہیں

    پھول پہ آئے اس کی شباہت پھول کی اس پر آئے کم

    شہر نفس سے وادئ جاں تک سیکڑوں نازک رشتے ہیں

    سانس نہ رکنے پائے اخگرؔ درد نہ ہونے پائے کم

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے