Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

اس طرح عہد تمنا کو گزارے جائیے

حنیف اخگر

اس طرح عہد تمنا کو گزارے جائیے

حنیف اخگر

اس طرح عہد تمنا کو گزارے جائیے

ان کو خاموشی کے لہجے میں پکارے جائیے

عشق کا منصب نہیں آوازۂ لفظ و بیاں

آنکھوں ہی آنکھوں میں ہر اک شکوہ گزارے جائیے

دیکھیے رسوا نہ ہو جائے کہیں رسم جنوں

اپنے دیوانے کو اک پتھر تو مارے جائیے

آئنہ پہ جو گزرنا ہو گزر جائے مگر

آپ یوں ہی زلف برہم کو سنوارے جائیے

جذبۂ دل کا تقاضا ہے کہ بازی جیت لوں

احتیاط عشق کہتی ہے کہ ہارے جائیے

ہو سکے تو دل کی حالت خود ہی آ کر دیکھیے

غیر کی سنئے نہ کہنے پر ہمارے جائیے

کچھ تو لطف لمس آغوش تلاطم چاہیے

تا کجا اخگرؔ کنارے ہی کنارے جائیے

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے