وہ دل میں اور قریب رگ گلو بھی ملے
وہ دل میں اور قریب رگ گلو بھی ملے
ذرا سا لطف مگر ہم سے روبرو بھی ملے
جو کوئی واقف آداب رنگ و بو بھی ملے
تو اشک خوں میں بوئے زخم آرزو بھی ملے
ہزار زخم کو کیا بے شمار زخم لگے
اسی کے ساتھ مگر فرصت رفو بھی ملے
یہ بت کدہ نہ سہی پھر بھی مے کدہ تو نہیں
یہاں تو ہم کو کئی رند بے وضو بھی ملے
ہمیں تو آرزوئے اذن حاضری ہے بہت
زہے نصیب اگر اذن گفتگو بھی ملے
وہ اس کو کیسے خموشی قرار دے آخر
مرے سکوت میں جب جرم گفتگو بھی ملے
ملے جہاں بھی پیام حیات نو مجھ کو
مزہ تو جب ہے وہیں میرے یار تو بھی ملے
وہ ایک آپ ہی اپنی مثال ہے اخگرؔ
اور آپ جیسے کئی اس کو ہو بہ ہو بھی ملے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.