تمہاری یاد کے صحرا سے جب گزر آئے
تمہاری یاد کے صحرا سے جب گزر آئے
ہزار چشمے ہمیں ہر طرف نظر آئے
کبھی تو پیاس بجھے ہم سے تیرہ بختوں کی
اتر کے چاک سے پھر کوزہ سحر آئے
کروں قلم میں کچھ اس طور سانچے اس کے
کہ نخل یاس پہ امید کا شہر آئے
بلائے در بدری اب کہاں پہنچنا ہے
کہ لامکاں سے مکاں تک تو ہم اتر آئے
نگہ اٹھا کہ بھی دیکھا نہ تیرے مستوں نے
رہِ حیات میں کتنے ہی مستقر آئے
کہ پورے قد کا کوئی آدمی میسر ہو
مثال ماہ دو ہفتہ کوئی نظر آئے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.