Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کوئی اس دامِ محبت میں گرفتار نہ ہو

انشا اللہ خان

کوئی اس دامِ محبت میں گرفتار نہ ہو

انشا اللہ خان

MORE BYانشا اللہ خان

    کوئی اس دامِ محبت میں گرفتار نہ ہو

    اے خدا یہ تو کسی بندے کو آزار نہ ہو

    کیجے اقرار کچھ ایسا کہ پھر انکار نہ ہو

    یعنی آپس میں کسی ڈول کی تکرار نہ ہو

    غیر کو صحبتِ دلدار میں کیوں بار نہ ہو

    یعنی کیا معنی جہاں گل ہو وہاں خار نہ ہو

    دیکھ آئینے میں منہ اپنا، خریدار نہ ہو

    ناک چوٹی میں بس اتنا بھی گرفتار نہ ہو

    اس کو ملنے سے گرانی ہی پھر آجاتی ہے

    نکہت گل کی طرح سے جو سبکبار نہ ہو

    کیا خوش آیا یہ مقطع ہو کل ان کا کہنا

    آدمی کیا کہ جسے بوجھ نہ ہو بھار نہ ہو

    سیر تو ایک طرف لاکھ غنیمت کے یہاں

    سانس لینے میں کوئی شخص گنہ گار نہ ہو

    اپنے پڑ رہنے کو مسجد تو خدا نے دی ہے

    اب بلا سے مری جو خانہ خمار نہ ہو

    کیوں مرے چاک گریباں سے بھلا الجھا تھا

    اب تو بخشا تجھے پھر آگے یہ زنہار نہ ہو

    جھڑ لگا دی ہے ان آنکھوں نے تری یاد میں یاں

    صدقے صدقے مرے کیوں ابرِ گہر بار نہ ہو

    بختِ بیدار اگر خواب میں تجھ کو پاوے

    تو وہ پھر تا بہ قیامت کبھی بیدار نہ ہو

    فارغ البال ہوا سونگھ کے زلف ان کی رات

    لیکن اے دل، یہ کہیں بات نمودار نہ ہو

    کہہ غزل اور دعائیہ بھی انشاؔ شاید

    کوئی اس یوسفِ مصری کا خریدار نہ ہو

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے