عشق کا درد بے دوا ہے یہ
عشق کا درد بے دوا ہے یہ
جانے تیری بلا کہ کیا ہے یہ
مار ڈالے گی ایک عالم کو
تیری اے شوخ گر ادا ہے یہ
ہر دم آتا ہے اور ہی سج سے
کیا ہی اللہ میرزا ہے یہ
چاہئے اس کا شربت دیدار
کہ تپ عشق کی دوا ہے یہ
اس ستم پیشہ مہر دشمن کی
میرے اوپر اگر جفا ہے یہ
اس میں اس کی تو کچھ نہیں تقصیر
چاہنے کی مرے سزا ہے یہ
دل بیدارؔ کو تو لوٹ لیا
زلف ہے یا کوئی بلا ہے یہ
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.