وہی منظر بہ آغوشِ نظر ہے
وہی منظر بہ آغوشِ نظر ہے
تصور میں کوئی پھر جلوہ گر ہے
دعاؤں میں ابھی اتنا اثر ہے
نظامِ غم بعنوانِ دگر ہے
ذرا اے ضبطِ غم تکلیف فرما
میری آنکھیں ہیں اور دامانِ تر ہے
سن اے افسانۂ دل سننے والے
مریضِ غم کا قصہ مختصر ہے
کم از کم آہ تو آتی ہے لب تک
ابھی اتنا تو قابو ضبط پر ہے
زہے لطف نمک پاشئی قاتل
کہ خنداں ہر لبِ زخمِ جگر ہے
دکھا دیتے ابھی محفل سے اٹھنا
مگر محفل سے اٹھ جانے کا ڈر ہے
کسی کی آرزوئیں مٹ رہی ہیں
ارے ظالم تجھے بھی کچھ خبر ہے
نیازِ عشق اتنی بے نیازی
سرِ شوریدہ وقفِ سنگِ در ہے
زمانہ بھر جسے کہتا ہے عشرتؔ
رہینِ منتِ بیداد گر ہے
- کتاب : نیرنگ خیال (Pg. 56)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.