اتنا تو جانتے ہیں کہ عاشق فنا ہوا
اتنا تو جانتے ہیں کہ عاشق فنا ہوا
اور اس سے آگے بڑھ کے خدا جانے کیا ہوا
شان کرم تھی یہ بھی اگر وہ جدا ہوا
کیا محنت طلب میں نہ حاصل مزا ہوا
میں اور کوئے عشق مرے اور یہ نصیب
ذوق فنا خضر کی طرح رہنما ہوا
پہچانتا وہ اب نہیں دشمن کو دوست سے
کس قید سے اسیر محبت رہا ہوا
شایان درگزر ہے اگر اضطرار میں
جرم دراز دستی ذوق دعا ہوا
کیا کیا نہ اس نے پورے کئے مدعائے دل
لیکن پسند اسے دل بے مدعا ہوا
اس کا پتہ کسی سے نہ پوچھو بڑھے چلو
فتنہ کسی گلی میں تو ہوگا اٹھا ہوا
گل رویوں کے خیال نے گلشن بنا دیا
سینہ کبھی مدینہ کبھی کربلا ہوا
پیچیدہ تھی جو سر میں ہوائے رضائے دوست
آسیؔ مرید سلسلۂ مرتضیٰ ہوا
- کتاب : دیوان آسیؔ (Pg. 4)
- Author : آسیؔ غازیپوری
- مطبع : سبحان اللہ عظیم گورکھپوری (1938)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.