Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

جو دن پھرتے ہیں تو سامان پیدا ہو ہی جاتا ہے

جلیل مانک پوری

جو دن پھرتے ہیں تو سامان پیدا ہو ہی جاتا ہے

جلیل مانک پوری

MORE BYجلیل مانک پوری

    جو دن پھرتے ہیں تو سامان پیدا ہو ہی جاتا ہے

    شب غم لاکھ طولانی ہو تڑکا ہو ہی جاتا ہے

    رہا جو شہ کی نظروں میں ترقی اس کو لازم ہے

    ملا دریا سے جو قطرہ وہ دریا ہو ہی جاتا ہے

    چمک ذرے میں سورج کی کرن سے آ ہی جاتی ہے

    در شہ کا گدا ادنیٰ سے اعلیٰ ہو ہی جاتا ہے

    تو جہ چاہیے تھوڑی سی شاہ بندہ پرور کی

    فقیروں کا جہاں میں بول بالا ہو ہی جاتا ہے

    جو دل سے ہو رہا حضرت کا پھر اس کو کمی کیا ہے

    موافق آسمان تابع زمانا ہو ہی جاتا ہے

    مرے گلزار میں رنگِ خزاں کب تک جما رہتا

    کہ اک دن فصلِ گل کا دور دورا ہو ہی جاتا ہے

    توقع شاہ سے رکھنا کبھی خالی نہیں جاتا

    یہ دیکھا ہے کہ فضلِ حق تعالیٰ ہو ہی جاتا ہے

    اشارہ چاہیے پھر مشکل آساں ہو ہی جاتی ہے

    سہارا چاہیے پھر بوجھ ہلکا ہو ہی جاتا ہے

    کسی کا درد دل ہو بے اثر یہ غیر ممکن ہے

    مریضوں پر کرم فرما مسیحا ہو ہی جاتا ہے

    مسیحا جب کرم فرما ہوا پھر پوچھنا کیا ہے

    دوا ہو یا نہ ہو بیمار اچھا ہو ہی جاتا ہے

    تجسس شاہد مقصود کا ضائع نہیں جاتا

    وہ اک دن زیب آغوش تمنا ہو ہی جاتا ہے

    عقیدت جب ہوئی پوری تو کیسا پردۂ دوری

    رخ محبوب دل میں جلوہ آرا ہو ہی جاتا ہے

    بجا ہے اب عروسِ شاعری کا دون کی لینا

    شباب آتا ہے تو جوبن دوبالا ہو ہی جاتا ہے

    گل مضمون جو کل تک خشک تھے اس کا تعجب کیا

    خزاں کے دور میں ہر پھول کانٹا ہو ہی جاتا ہے

    نہ میں اچھا نہ میرے شعر اچھے بات اتنی ہے

    جسے اچھا کہیں سرکار اچھا ہو ہی جاتا ہے

    جلیلؔ زار کو دیکھو جلیل القدر کو دیکھو

    لقب جو شاہ سے ملتا ہے زیبا ہو ہی جاتا ہے

    تعجب کیوں کسی کو ہو ہماری سرفرازی پر

    خدا کا فضل ہوتا ہے تو ایسا ہو ہی جاتا ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے