وہ ہے اور مشقِ ظلم رانی ہے
وہ ہے اور مشقِ ظلم رانی ہے
میں ہوں اور ذوقِ جاں فشانی ہے
خاکساروں میں کیوں نہ ہوں مشہور
تیرے کوچے کی خاک چھانی ہے
چشم تر کیوں نہ رہیے مثلِ حباب
ایک ہی دم کی زندگانی ہے
چنے آنکھوں نے خوان لختِ جگر
آہ یہ کس کی میزبانی ہے
سانس لیتے کراہتا ہوں میں
آہ کیا ضعف و ناتوانی ہے
سن مری سر گزشت وہ بولا
کس دوا نے کی یہ کہانی ہے
میرے سوز و گداز کے آگے
شمع خجلت سے پانی پانی ہے
نت یہی جھیکنا ہے اے جوششؔ
جب تلک اپنی زندگانی ہے
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.