کب مدح کی لکھنے کی ہے تاہ اہل قلم کو
کب مدح کی لکھنے کی ہے تاب اہل قلم کو
لرزش میں وہیں لاوے ادب لوح و قلم کو
گر کھینچے کمر سے کبھی اس تیغ دو دم کو
روبہ کی صفت شیر فلک بھاگے عدم کو
اس شاہ کے دلدل کے سوا کب ہے یہ ممکن
طے کر سکے حادث کوئی صحرائے قدم کو
دم مارے یہاں صبح فروغ اپنے کیا تاب
مر چھل جھلے ہے مہر فلک شمع حرم کو
عشاق کا معنی کا نہ کر شکوہ اے زاہد
یعنی کہ بجھا دم کبھی شمع حرم کو
حارث کو عبور اس کے کرم سے ہوئی ممکن
ہر چند کنارا نہیں دریائے قدم کو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.