Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کبھی شاخ و سبزہ و برگ پر کبھی غنچہ و گل و خار پر

جگر مرادآبادی

کبھی شاخ و سبزہ و برگ پر کبھی غنچہ و گل و خار پر

جگر مرادآبادی

MORE BYجگر مرادآبادی

    کبھی شاخ و سبزہ و برگ پر کبھی غنچہ و گل و خار پر

    میں چمن میں چاہے جہاں رہوں مرا حق ہے فصل بہار پر

    مجھے دیں نہ غیظ میں دھمکیاں گریں لاکھ بار یہ بجلیاں

    مری سلطنت یہ ہی آشیاں مری ملکیت یہ ہی چار پر

    جنہیں کہئے عشق کی وسعتیں جو ہیں خاص حسن کی عظمتیں

    یہ اسی کے قلب سے پوچھئے جسے فخر ہو غم یار پر

    مرے اشک خوں کی بہار ہے کہ مرقع غم یار ہے

    مری شاعری بھی نثار ہے مری چشم سحر نگار پر

    عجب انقلاب زمانہ ہے مرا مختصر سا فسانہ ہے

    یہی اب جو بار ہے دوش پر یہی سر تھا زانوئے یار پر

    یہ کمال عشق کی سازشیں یہ جمال حسن کی نازشیں

    یہ عنایتیں یہ نوازشیں مری ایک مشت غبار پر

    مری سمت سے اسے اے صبا یہ پیام آخر غم سنا

    ابھی دیکھنا ہو تو دیکھ جا کہ خزاں ہے اپنی بہار پر

    یہ فریب جلوہ ہے سر بسر مجھے ڈر یہ ہے دل بے خبر

    کہیں جم نہ جائے تری نظر انہیں چند نقش و نگار پر

    میں رہین درد سہی مگر مجھے اور چاہئے کیا جگرؔ

    غم یار ہے مرا شیفتہ میں فریفتہ غم یار پر

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے