Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کس قدر جذب دل اس چشم سیہ مست میں ہے

شاہ کمال علی

کس قدر جذب دل اس چشم سیہ مست میں ہے

شاہ کمال علی

MORE BYشاہ کمال علی

    کس قدر جذب دل اس چشم سیہ مست میں ہے

    دیکھتے اس کے رم آہوئے صحرا نہ رہے

    خیالِ یار کا رہتا ہے چشمِ گریاں موں

    جہاں کہ چشمہ نہ جاری ہو کارواں نہ رہے

    کبھی تو آئے گی ا دل میں سر خوشی کی بہار

    ہمیشہ باغچے سوں موسمِ خزاں نہ رہے

    جو وصل ہو بھی مسیر تو کیا کہوں احوال

    دو چار یار کے منہ موں مری زباں نہ رہے

    کمال اس لبِ جان بخش کے تبسّم کو

    کبھی جو دیکھے یہ رنجورِ ناتواں نہ رہے

    جو چاہو صاحبِ جوہر ہو خاکساری سوں

    رواں کہاں ہوے شمشیر اگر فساں نہ رہے

    کبھی جو دیکھے اس ابرو کی کج کلاہی کو

    کمر میں چرخ کی شمشیر کہکشاں نہ رہے

    عجب کہ یاد میں وہ زلفِ مشک سا نہ رہے

    وہ کون سر ہے کہ جس سر میں یہ ہوا نہ رہے

    جو آہ سرد مری واں تلک کبھی پہنچے

    چمن میں صبح کے تئیں جنبشِ صبا نہ رہے

    یقیں کہ شاہی کو نہیں اس کے تئیں بخشے

    جو اس کے در پہ کرے سجدہ وہ گدا نہ رہے

    کہاں ہے روح میں عشاق کی نشانِ قرار

    کہ دشت ریگ رواں بیچ نقش پا نہ رہے

    جسے شعور ہے کچھ بھی وہ اس قدر جانے

    قضا بھی کچھ ہے اگر بندۂ رضا نہ رہے

    یہ بادیہ میں محبت کے دلیل نہ جا

    کہ کارواں کو خطر ہے جو رہ نما نہ رہے

    خطر ہے بحر خرد میں اگر جنوں نہ ہووے

    جہا ز غرق ہو گر اس میں ناخدا نہ رہے

    فراقِ یار میں عاشق کا دل کھلے کس جا

    جو صحن گلشنِ فردوس میں فضا نہ رہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے