عاشقوں پر اس قدر ظلم و ستم اچھا نہیں
عاشقوں پر اس قدر ظلم و ستم اچھا نہیں
دیکھ اے ظالم کہے دیتے ہیں ہم اچھا نہیں
ضد سے کر سکتے ہیں ظالم لاکھ جا تیری نشست
بیٹھ جا پاس اپنے ایک دم ہم سے رم اچھا نہیں
ایک خاموشی سے سو عزت ہو بت کے دیر میں
ہر کسی سے بات کرنا اے صنم اچھا نہیں
دیکھ کر مجھ کو چراغ صبح دم بولی قضا
حق میں اس بیمار کے عیسیٰ کا دم اچھا نہیں
آئے گی زنداں پہ کیا آفت کہ مجھ کو دیکھ کر
سب اسیروں نے کہا اس کا قدم اچھا نہیں
کی ہے وحشت کے دنوں میں ہم نے اک عالم کی سیر
یار کے کوچہ سے کچھ باغ ارم اچھا نہیں
رفتہ رفتہ راہ و رسمِ دوستی کم ہو تو خوب
ترک کرنی خط کتابت یک قلم اچھا نہیں
گر بٹھاؤں پیار سے پاس اپنے یہ کہتا ہے وہ شوخ
میرے حق میں آپ کا لطف و کرم اچھا نہیں
ان کی آمد شد جوان رزوں ہے میرے پاس تک
کوئی تو کہتا ہے رہنا گھر میں کم اچھا نہیں
رحم آتا ہے مجھے اس نوجوانی پر ترے
اے شہیدیؔ رات دن کا رنج و غم اچھا نہیں
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.