Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

یہ چمکا آئینہ کا سطح عکس روئے جاناں سے

کرامت علی شہیدیؔ

یہ چمکا آئینہ کا سطح عکس روئے جاناں سے

کرامت علی شہیدیؔ

MORE BYکرامت علی شہیدیؔ

    یہ چمکا آئینہ کا سطح عکس روئے جاناں سے

    جبین مہوشاں نے پردہ ڈالا منہ پر افشاں سے

    پھنسا ہے جیسے زنداں میں ترا دیوانہ بے کس

    خبر لینے کو ہر دم وحشت آتی ہے بیاباں سے

    سیہ روزی مری زائل نہ ہوگی بعد مردن بھی

    رہے گی شمع روشن گور پر چشمِ غزالاں سے

    ہمارا اور تمہارا روح کا ہے ساتھ جینے میں

    رہائی جیتے جی ممکن نہیں دونوں کو زنداں سے

    برس میں ایک دن شاید تری فرقت میں سوتا ہوں

    ہوا ہے عید کا ملنا مرے مژگاں کو مژگاں سے

    مقامِ عاشق و معشوق خوش چشم و می بیغش

    اسی کو کہیے عیش جاوداں ثابت ہے قرآں سے

    ترے دو ٹکڑے ہو جانی میں نقصاں جوہری کا ہے

    نہ بحث اے لعل خوش قیمت کسی کے لعل خنداں سے

    جلایا شمع نے اس بزم میں فانوس کو اکثر

    نہ رہ اے چرخ غافل عاشقوں کی آہ سوزاں سے

    پریرو تو نے اپنے لعل رنگیں یاد دلوا کر

    خجل شامِ بدخشاں کو کیا شامِ غریباں سے

    بندھے سودائیوں سے گر تصور اس بھبھوکے کا

    بگولوں کے عوض اٹھنے لگے شعلہ بیاباں سے

    چھڑایا مرگ نے کس کس بلا سے کیوں نہیں خوش ہوں

    طرب کرتا ہے انسان چونک کر خواب پریشاں سے

    خدا جنت نہ دکھلائے مجھے بن تیرے اے کافر

    خوش آنا ہوا گر خدمت بھی لینا حور و غلماں سے

    رقیب دیو سیرت کے تملق پر نہ جا ہرگز

    شہیداؔ ہرمن نے کیا وفا کی تھی سلیماں سے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے