Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

عاشق کی ترے تجھ سے طبیعت نہیں پھرتی

کرامت علی شہیدیؔ

عاشق کی ترے تجھ سے طبیعت نہیں پھرتی

کرامت علی شہیدیؔ

MORE BYکرامت علی شہیدیؔ

    عاشق کی ترے تجھ سے طبیعت نہیں پھرتی

    گر حور اتر آئے تو نیت نہیں پھرتی

    وہ کون سی شب ہے کہ تصور میں ترے یار

    آنکھوں تلے اک چاند سی صورت نہیں پھرتی

    سنتے ہیں پھرا کرتے ہو تم راتوں کو گھر گھر

    افسوس ہماری کبھی قسمت نہیں پھرتی

    یاقوتیِ لب میں تمہارے یہ اثر ہے

    مے پینے سے منہ کی مری رنگت نہیں پھرتی

    اے شیخ نہ بہکا مجھے چل راہ لے اپنی

    اب پیر مغاں سے مری بیعت نہیں پھرتی

    محفل میں وہ گل جیسے پھرے عطر لگا کر

    اس لطف سے گلزار میں نکہت نہیں پھرتی

    قسمت سے ملے یا نہ ملے جنس شہیدیؔ

    پر حسن کے بازار سے قیمت نہیں پھرتی

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے