عاشق کی ترے تجھ سے طبیعت نہیں پھرتی
عاشق کی ترے تجھ سے طبیعت نہیں پھرتی
گر حور اتر آئے تو نیت نہیں پھرتی
وہ کون سی شب ہے کہ تصور میں ترے یار
آنکھوں تلے اک چاند سی صورت نہیں پھرتی
سنتے ہیں پھرا کرتے ہو تم راتوں کو گھر گھر
افسوس ہماری کبھی قسمت نہیں پھرتی
یاقوتیِ لب میں تمہارے یہ اثر ہے
مے پینے سے منہ کی مری رنگت نہیں پھرتی
اے شیخ نہ بہکا مجھے چل راہ لے اپنی
اب پیر مغاں سے مری بیعت نہیں پھرتی
محفل میں وہ گل جیسے پھرے عطر لگا کر
اس لطف سے گلزار میں نکہت نہیں پھرتی
قسمت سے ملے یا نہ ملے جنس شہیدیؔ
پر حسن کے بازار سے قیمت نہیں پھرتی
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.