Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

کیا قباحت ہے اگر آج ہی دیدار بھی ہو

کشش پھلواروی

کیا قباحت ہے اگر آج ہی دیدار بھی ہو

کشش پھلواروی

MORE BYکشش پھلواروی

    کیا قباحت ہے اگر آج ہی دیدار بھی ہو

    فرض ہے حشر بھی ہو مجمعِ اغیار بھی ہو

    قتل ابرو سے کرو یا کرو مژگاں سے ہلاک

    کیا ضرورت ہے کہ نیزہ بھی ہو تلوار بھی ہو

    طالب جلوہ سے یہ شرط عجب ہے ان کی

    دشت ایمن کا بھی ہو اور شب تار بھی ہو

    مذہبِ عشق میں کامل ہے وہی اے زاہد!

    ہاتھ میں سبحہ بھی ہو دوش پہ زنار بھی ہو

    زینت دل ہے تری یاد مژہ کا رہنا

    حسن گل کا ہے یہی اس میں کوئی خار بھی ہو

    یاد میں کیوں رخ روشن کے جلاتے ہو ہمیں

    دل مرا طور کیا نور بھی ہو نار بھی ہو

    لطف ہے دشت نوردی کا یہی جوش جنوں

    آبلہ پاؤں میں ہو وادئی پرخار بھی ہو

    پا پیادہ چلوں کس طرح عدم کو اے موت!

    ناتوانی سے یہاں طاقتِ رفتار بھی ہو

    قیس و فرہاد سا کیا دشت نوردی کرنا

    اپنے قابل کوئی صحرا کوئی کہسار بھی ہو

    جلوہ اس یار کا ہر ذرہ سے ظاہر ہے کششؔ

    ہاں نظر والا کوئی طالبِ دیدار بھی ہو

    مأخذ :
    • کتاب : Al-Mujeeb, Phulwari Sharif (Pg. 71)

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے