Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

نظروں سے پی رہا ہوں میں میخانہ جا کے کیا کروں

خالد بن نثار یار جنگ

نظروں سے پی رہا ہوں میں میخانہ جا کے کیا کروں

خالد بن نثار یار جنگ

MORE BYخالد بن نثار یار جنگ

    نظروں سے پی رہا ہوں میں میخانہ جا کے کیا کروں

    مستی میں ہے وہ روبرو ہوش میں آ کے کیا کروں

    ایسی پلائی یار نے مجھ کو شرابِ معرفت

    ان کا سراپا بن گیا اپنے کو پا کے کیا کروں

    مجھ ہی میں خود ہے وہ نہاں جس کا ظہور دو جہاں

    باطنِ کائنات کا راز بتا کے کیا کروں

    خدمت یار بندگی نسبتِ یار زندگی

    اس سے زیادہ اور کچھ کہہ کے سنا کیا کروں

    اپنے میں اس کو پالیا جس کی تلاش تھی مجھے

    دیر و حرم سے کام کیا طور پہ جاکے کیا کروں

    ہر اک حجاب اٹھا دیئے سامنے مرے آ گیے

    پردے نظر سے اٹھ گئے اب یہ بتا کے کیا کروں

    محو جمال یار ہوں غرقِ خیالِ یار ہوں

    نظریں کچھ ایسی لڑگئیں نظریں بچا کے کیا کروں

    بخشش اسی سے ہے مری اس سے مری نجات ہے

    دیکھ کے نقش پائے یار سر نہ جھکاکے کیا کروں

    ان سے وصال ہوتے ہی معراج ہوگئی مری

    فرش ہی عرش بن گیا عرش پہ جا کے کیا کروں

    نام ہے خالدؔ آپ کا لیکن حقیقت اور ہے

    حق ہے نمایاں آپ سے غیر کو پا کے کیا کروں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY
    بولیے