خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں
خداوندا یہ تیرے سادہ دل بندے کدھر جائیں
کہ بے دینی بھی اک فیشن ہے مذہب بھی ریا کاری
بنے بیٹھے ہیں سب معبود اپنے اپنے حلقوں میں
نمائش کا ہے تقویٰ اور تصنع کی ہے مے خواری
ہیں کیفیات بھی مسٹر کی داخل آداب مجلس میں
مثال گریۂ واعظ یہ ہنسنا بھی ہے مکاری
ضروری جان کر روتا ہے بیٹا مرگ مادر پر
مگر سمجھا ہے اس کو بھی محرم کی عزا داری
ملی جمعیت خاطر بھی صوفی کو تو محفل میں
گویا اپنی خلوت میں جو گایا بھی تو درباری
مٹے جاتے ہیں باہم عاشق و معشوق الفت میں
مگر اسٹیج پر جس طرح کرتے ہیں ادا کاری
لئے پھرتا ہے شوق خودنمائی سر پہ شاعر کو
ابھی چلنا نہیں سیکھا ہے یہ فرزند بے کاری
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.