یہ دنیا اہل دنیا کو بسی معلوم ہوتی ہے
یہ دنیا اہل دنیا کو بسی معلوم ہوتی ہے
نظر والوں کو یہ اجڑی ہوئی معلوم ہوتی ہے
محبت ابتدا میں بے بسی معلوم ہوتی ہے
مگر آخر میں یہ شاہنشہی معلوم ہوتی ہے
نہ شیشہ ہے نہ ساغر ہے نہ ساقی ہے نہ دلبر ہے
مجھے تو موت اب یہ زندگی معلوم ہوتی ہے
میں رونا اپنا روتا ہوں تو وہ ہنس ہنس کے سنتے ہیں
انہیں دل کی لگی اک دل لگی معلوم ہوتی ہے
محبت ہے محبت ! پھونک ہی ڈالے دو عالم کو
یہ چنگاری سی جو دل میں دبی معلوم ہوتی ہے
طبیعت بھی بدل جاتی ہے شاید عشق میں ناصح
جو اچھی بات ہے وہ بھی بری معلوم ہوتی ہے
اک ایسا وقت بھی آتا ہے اس دور محبت میں
کہ نغمہ نوحہ اور شادی غمی معلوم ہوتی ہے
طلب کرتے ہو دادِ حسن تم پھر وہ بھی غیروں سے
مجھے تو سن کے بھی اک عار سی معلوم ہوتی ہے
بنا رکھی ہے مجذوبؔ اپنی حالت کیوں خراب ایسی
تری صورت تو یہ اچھی بھلی معلوم ہوتی ہے
- کتاب : Gufta-e-Majzoob (Pg. 184)
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.