Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تبسم یار کا باعث ہے اپنے چشمِ گریاں کا

خواجہ الہی بخش معروف

تبسم یار کا باعث ہے اپنے چشمِ گریاں کا

خواجہ الہی بخش معروف

MORE BYخواجہ الہی بخش معروف

    تبسم یار کا باعث ہے اپنے چشمِ گریاں کا

    تماشا عشق کی دولت سے ہے یاں برق وباراں کا

    یہاں تک ہم نے تیرِ عشق اب سینے میں کھائے ہیں

    کوئی دیکھے تو یہ جانے کہ ہے جنگل نیستاں کا

    اسے دامن تلک تو پا ؤں پھیلانے دے اے ناصح

    نہ کر قصدِ رفو ہرگز مرے چاکِ گریباں کا

    نہ پہنچے دل تلک اُس کے جلایا دامنِ گردوں

    اثر دیکھا تو یہ دیکھا اس اپنی آہِ سوزاں کا

    لگا ہے دست قاتل سے جگر پر زخم یہ کاری

    کہ دل پھٹنے لگا جرّاح کا دیتے ہوئے ٹاںکا

    نہ تھی یہ چشم تجھ سے کیا کہوں اے آبلہ پائی

    کہ منت کش کرے یوں مجھ کو تو خارِ بیاباں کا

    عبث تکلیف گلگشت چمن دیتے ہو تم یارو

    غمِ فرقت میں خوش آوے تماشا کس کو بستاں کا

    کہ گل کو دیکھ کر چاکِ گریباں یاد آتا ہے

    رہا غنچہ سو وہ کرتا ہے دل میں کام پیکاں کا

    روش پُردرد کے پُردرد کچھ اشعار اب پڑھیے

    کہ دلِ مشتاق ہے معروفؔ طرزِ ہر سخنداں کا

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے