Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

ذکر اُس آتش کے پرکالے کا جب آجائے ہے

خواجہ الہی بخش معروف

ذکر اُس آتش کے پرکالے کا جب آجائے ہے

خواجہ الہی بخش معروف

MORE BYخواجہ الہی بخش معروف

    ذکر اُس آتش کے پرکالے کا جب آجائے ہے

    برق گھبرا جائے ہے اور شعلہ تھّرا جائے ہے

    کیوں نہ ہو ممنون سیلِ اشک میرا چشمِ زار

    اس کے کوچہ کی طرف تنکا سا بہتا جائے ہے

    دل تڑپنے سے پھرا جاتا ہے اے وعدہ خلاف

    رات کے آنے کی تو جس روز ٹھیرا جائے ہے

    دم بدم ہمدم نہ دم دے دم تو لے آتا ہے وہ

    خاک لوں میں دم کہ اُس بن دم بھی نکلا جائے ہے

    یہ ہوئی حالت میری افتادگی کے ہاتھ سے

    راہ میں نقشِ قدم جیسے کہ روندا جائے ہے

    بوسہ کیوں لیتا نہیں اس کے زنخداں کا دلا

    کوئی بھی آکر کنویں پر سے پیاسا جائے ہے

    ذکر یہ میرا جو اس کے ہم نشینوں نے کیا

    دم بدم تیرے مریضِ غم کو غش آجائے ہے

    دوست دشمن سب چلے آتے ہیں لینے کو خبر

    تو بھی گھر تک وہاں چلے کیا اس میں تیرا جائے ہے

    دیکھنا شوخی کہا سن کر کہ جاؤں کس طرح

    جو ہے اُس کا حال اب وہ کس سے دیکھا جائے ہے

    اس زمیں میں اک غزل معروفؔ لکھ تو اور بھی

    قافیے لاکھوں ہیں اس میں فکر کی کیا جائے ہے

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Rekhta Gujarati Utsav I Vadodara - 5th Jan 25 I Mumbai - 11th Jan 25 I Bhavnagar - 19th Jan 25

    Register for free
    بولیے