قول دے تلوار باندھے تو اگر پہلی پہل
قول دے تلوار باندھے تو اگر پہلی پہل
قتل کیجو ہم کو ہی اے عشوہ گر پہلی پہل
دل اسیرِ زلف ہوکر کیوں نہ ہووے مضطرب
مرغ پھنس کر دام میں مارے ہے پر پہلی پہل
دل یہی دونوں کا چاہے ہے کہ دیکھا کیجئے
آنکھ لڑ جاتی ہے جب باہم دگر پہلی پہل
کڑھ نہ اے دل بیٹھنے سے ان کے گھر میں غیر کے
یاں بھی رہتے تھے پڑے آٹھوں پہر پہلی پہل
یوں ہے غنچہ سر خرو گلشن میں جیسے شرم سے
نو عروسوں کا جھکا رہتا ہے سرپہلی پہل
اس لیے لختِ جگر لایا ہوں تیری نذر کو
نونہالِ عشق لایا تھا ثمر پہلی پہل
مرگئے پر ایک کے مرقد پہ بیٹھے دوسرا
مجھ میں اُن میں عہد تھا باہم دگر پہلی پہل
ہم جو پہلے مرگئے لو بیٹھنا تو بیٹھنا
آئے ہیں بن ٹھن کے مری قبر پر پہلی پہل
خوب اس کو صاف کر معروفؔ یاروں کے لئے
یہ زمیں تونے نکالی ہے اگر پہلی پہل
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.