Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

قول دے تلوار باندھے تو اگر پہلی پہل

خواجہ الہی بخش معروف

قول دے تلوار باندھے تو اگر پہلی پہل

خواجہ الہی بخش معروف

قول دے تلوار باندھے تو اگر پہلی پہل

قتل کیجو ہم کو ہی اے عشوہ گر پہلی پہل

دل اسیرِ زلف ہوکر کیوں نہ ہووے مضطرب

مرغ پھنس کر دام میں مارے ہے پر پہلی پہل

دل یہی دونوں کا چاہے ہے کہ دیکھا کیجئے

آنکھ لڑ جاتی ہے جب باہم دگر پہلی پہل

کڑھ نہ اے دل بیٹھنے سے ان کے گھر میں غیر کے

یاں بھی رہتے تھے پڑے آٹھوں پہر پہلی پہل

یوں ہے غنچہ سر خرو گلشن میں جیسے شرم سے

نو عروسوں کا جھکا رہتا ہے سرپہلی پہل

اس لیے لختِ جگر لایا ہوں تیری نذر کو

نونہالِ عشق لایا تھا ثمر پہلی پہل

مرگئے پر ایک کے مرقد پہ بیٹھے دوسرا

مجھ میں اُن میں عہد تھا باہم دگر پہلی پہل

ہم جو پہلے مرگئے لو بیٹھنا تو بیٹھنا

آئے ہیں بن ٹھن کے مری قبر پر پہلی پہل

خوب اس کو صاف کر معروفؔ یاروں کے لئے

یہ زمیں تونے نکالی ہے اگر پہلی پہل

Additional information available

Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

OKAY

About this sher

Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

Close

rare Unpublished content

This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

OKAY
بولیے