Font by Mehr Nastaliq Web
Sufinama

تصور یار کا ہے اور میں ہوں

خواجہ الہی بخش معروف

تصور یار کا ہے اور میں ہوں

خواجہ الہی بخش معروف

MORE BYخواجہ الہی بخش معروف

    تصور یار کا ہے اور میں ہوں

    یہی اب مشغلا ہے اور میں ہوں

    جدائی کے سوا جینے کا ہے غم

    غضب ہے وہ جدا ہے اور میں ہوں

    دلِ بیتاب یہ کہتا ہے میرا

    کہ اک قبلہ نما ہے اور میں ہوں

    جو لپٹے پاؤں سے اس شوخ کے رات

    تو پھر اب کی حنا ہے اور میں ہوں

    اٹھایا ہاتھ الفت سے بتاں کی

    بس اب یادِ خدا ہے اور میں ہوں

    جو پوچھو کوچہ گردوں کو جہاں کے

    تو ایک باد صبا ہے اور میں ہوں

    گہے امید ہے گہہ یاس ایماں

    سدا خوف ورجا ہے اور میں ہوں

    اُدھر تیری جفا ہے اور تو ہے

    ادھر میری وفا ہے اور میں ہوں

    جو تو مرغِ سحر بولا شبِ وصل

    تو پھر تیرا گلا ہے اور میں ہوں

    خدا ہی ہے رہائی زلف سے ہو

    کہ اب دامِ بلا ہے اور میں ہوں

    گدا کو چاہئے کیا فرش قالیں

    یہ میرا بوریا ہے اور میں ہوں

    کوئی کعبہ کو جاتا ہے تو جائے

    درِ پیرِ مغاں ہے اور میں ہوں

    نہیں یاں شعر کچھ بن بات معروفؔ

    یہی اب تذکرہ ہے اور میں ہوں

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 13-14-15 December 2024 - Jawaharlal Nehru Stadium , Gate No. 1, New Delhi

    Get Tickets
    بولیے