سچ تو یوں ہے آپ ہم سے آشنائی کر رکھو
سچ تو یوں ہے آپ ہم سے آشنائی کر رکھو
یا ہمارے ہو رہو یا ہم کو اپنا کر رکھو
جھوٹ کیوں کہتے ہو ہم بے بس ہیں مل سکتے نہیں
لاکھ ڈھب ملنے کے ہیں ملنا اگر جی پر رکھو
خانۂ دل کو نہ ڈھاؤ ہے وہاں بیتِ خدا
اے بتو کچھ تو بھلا دل میں خدا کا ڈر رکھو
دل سے کب جاتی ہے سمجھائے سے اس ابرو کی یاد
ناصحو اپنی نصیحت طاق پر اب دھر رکھو
میں ہوا ہوں یارو ایک پردہ نشیں کے دھیان میں
ہے مناسب گر مجھے تہ خانہ کے اندر رکھو
ایک دل رکھتا ہوں سو بوسہ پہ دیتا ہوں تمہیں
خواہ قیمت میں لگا لو خواہ گر وی دھر رکھو
ہے ارادہ اُن کے گھر چلنے کا شب چوری سے گر
تو سنا معروفؔ منہ درباں کا اُن کے بھر رکھو
Additional information available
Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.
About this sher
Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.
rare Unpublished content
This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.