Sufinama

غیر جو بے‌ فائدہ ہاتھوں پہ گل کھایا کیے

خواجہ میر درد

غیر جو بے‌ فائدہ ہاتھوں پہ گل کھایا کیے

خواجہ میر درد

MORE BYخواجہ میر درد

    غیر جو بے‌ فائدہ ہاتھوں پہ گل کھایا کیے

    ہم بھی ناحق داغ اپنے دل کے تھے دکھلایا کیے

    دل کی دل جانے مجھے شکوہ تو ملنے کا نہیں

    گاہ گاہے پاس میرے آپ تو آیا کیے

    دن تمہارے تو کٹے بارے خوشی سے ہر طرح

    ہم بلا سے یاں پڑے راتوں کو گھبرایا کیے

    دل برا ہوتا ہے کوئی تجھ سے پر یوں عبث

    ہم سدا غیروں سے ملنا سن کے گھبرایا کیے

    چین تو ہم کو نہ آیا ایک ساعت اس بہ غیر

    رات دن ہر چند اپنے دل کو بہلایا کیے

    دیکھنے پاتا نہیں ہے کوئی جس کی چھاؤں ہاں

    لے چلی ہے آج ہم کو وہ پری سایا کیے

    اپنے دروازہ تلک بھی وہ نہ آیا ایک بار

    ہر گھڑی اٹھ اٹھ کے ہم جس کے لیے جایا کیے

    یا تو وہ راتیں تھیں یا یہ کچھ دنوں کا پھیر ہے

    ہاتھ اب لگتے نہیں تب پاؤں دبوایا کیے

    تب ہمارے اس کے اب تک یوں نبھی تھی دردؔ یاں

    بات ایسی ویسی ہم خاطر میں کم لایا کیے

    مأخذ :

    Additional information available

    Click on the INTERESTING button to view additional information associated with this sher.

    OKAY

    About this sher

    Lorem ipsum dolor sit amet, consectetur adipiscing elit. Morbi volutpat porttitor tortor, varius dignissim.

    Close

    rare Unpublished content

    This ghazal contains ashaar not published in the public domain. These are marked by a red line on the left.

    OKAY

    Jashn-e-Rekhta | 8-9-10 December 2023 - Major Dhyan Chand National Stadium, Near India Gate - New Delhi

    GET YOUR PASS
    بولیے